بسمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ
اَلْـحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ سَيِّدِ الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ، خَاتَمِ النَّبِيِّينَ مُحَمَّدٍ ﷺ، وَعَلَىٰ آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ۔
🌙 مسئلۂ ختمِ نبوت — اسلام کا سب سے نازک اور بنیادی عقیدہ
ختمِ نبوت اسلام کی بنیادوں میں سے ایک بنیاد ہے۔
یہ صرف ایک عقیدہ نہیں بلکہ ایمان کی شرط ہے۔
جو شخص اس پر یقین نہ رکھے، وہ اسلام کے دائرے سے خارج ہے۔
🔹 قرآنِ کریم کی واضح گواہی:
"مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ"
(محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں۔)
📖 [سورۃ الاحزاب: آیت 40]
یہ آیت قطعی اور آخری اعلان ہے کہ
رسولِ اکرم ﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی،
اور جو ایسا دعویٰ کرے وہ جھوٹا، دجال اور کافر ہے۔
🔹 احادیثِ نبویﷺ
رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
(میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، سب یہی کہیں گے کہ وہ نبی ہیں، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔)
📘 [صحیح بخاری: 3609، صحیح مسلم: 2286]
🔹 ختمِ نبوت کا انکار — کفرِ صریح:
فقہائے کرام اور محدثین کا اجماع ہے کہ جو شخص حضور ﷺ کے بعد کسی نبی کو مانے، وہ مرتد اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔
امام طحاویؒ فرماتے ہیں:
“جو یہ عقیدہ رکھے کہ محمد ﷺ کے بعد کوئی نبی ہے، وہ کافر ہے۔”
📚 (العقیدہ الطحاویہ)
امام ابنِ کثیرؒ نے فرمایا:
“جو اس آیت (الأحزاب: 40) کے بعد کسی نبی پر ایمان لائے، وہ کافر ہے اور اسلام سے خارج ہے۔”
📚 (تفسیر ابن کثیر، ج6، ص 429)
🔹 منکرینِ ختمِ نبوت کا انجام:
قرآنِ کریم فرماتا ہے:
(جو رسول کی مخالفت کرے، جب کہ اس پر ہدایت ظاہر ہو چکی ہو، اور مومنوں کے راستے کے خلاف چلے، ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ خود مڑ گیا، اور جہنم میں داخل کریں گے۔)
📖 [سورۃ النساء: آیت 115]
یہ آیت منکرینِ ختمِ نبوت پر صادق آتی ہے، کیونکہ وہ رسول ﷺ کے واضح فرمان کے خلاف راہ اختیار کرتے ہیں۔
🔹 صحابہ کرام کا طرزِ عمل — منکرین کے خلاف جہاد:
خلیفۂ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانے میں مسلیمہ کذاب (جھوٹا نبی) نے دعویٰ کیا۔
حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا:
“جو محمد ﷺ کے بعد کسی اور نبی کو مانے گا، ہم اس کے خلاف جہاد کریں گے۔”
پھر حضرت خالد بن ولیدؓ کی قیادت میں لشکر روانہ کیا گیا اور مسلیمہ کذاب مارا گیا۔
یہ پہلا جہاد ختمِ نبوت کے تحفظ کے لیے تھا۔
📚 (تاریخ طبری، ج3، ص 246 / البدایہ والنہایہ: ابن کثیر)
🔹 ختمِ نبوت کا تحفظ — ہر مسلمان کا فرض:
حضور ﷺ نے فرمایا:
(جو شخص کسی برائی کو دیکھے، وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے...)
📘 [صحیح مسلم: 49]
منکرِ ختمِ نبوت سب سے بڑی منکر چیز ہے،
اسے ردّ کرنا ایمان کا تقاضا ہے۔
🔹 ختمِ نبوت — امت کا اجماعی عقیدہ:
ہر دور کے علماء، فقہاء، محدثین اور ائمہ نے اس پر اجماع کیا ہے کہ:
“محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں،
آپ کے بعد جو نبی ہونے کا دعویٰ کرے، وہ کافر، دجال، اور مرتد ہے۔”
📚 (شرح صحیح مسلم — امام نووی، ج2، ص 89)
💔 منکرینِ ختمِ نبوت کا انجام:
دنیا میں ذلت و رسوائی (جیسا کہ مسیلمہ کذاب، طلیحہ، اسود عنسی وغیرہ کا ہوا)
آخرت میں دائمی عذاب
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت
"إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ"
📖 [سورۃ البقرہ: آیت 161]
عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہر مسلمان پر فرض ہے